تمنا جان نکلے تو کوئ بات کروں
تمنا جان نکلے تو کوئ بات کروں
تمنا جان نکلے تو کوئ بات کروں
میں خود کو پا لوں تو کوئ بات کروں
جو گزرا وہ کوئ خواب تھا یا وقت کا لحظہ
میں اس بات کو سمجھ جاؤں تو کوئ بات کروں
آزمائش ہے، منزل ہے، وسیلہ ہے یا جزا
میں اک شخص کی حقیقت کو پا لوں تو کوئ بات کروں
نہ جواب مانگ مجھ سے دعوی محبت کا
میں انسان کے خود پہ اختیار کو پا لوں تو کوئ بات کروں
حدود میری نظر کی دکھائ دے رہی ہیں
کبھی یہ بے حد ہو تو کوئ بات کروں
میں حق و باطل کا کیا بیاں کروں
یہ گرہیں مجھ میں سلجھ جائیں تو کوئ بات کروں
(ھو)
Really ...Hoo
ReplyDelete