وفا
میرا دل وفا کو محسوس کرتا ہے یہ روح لہجوں کی عداوت سونگھ لیتی ہے جل اٹھتے ہیں پیرہن جاں محبت کےقمقموں سے میں بنت حوا ہوں میری ہستی کا راز فراموش کر کے ابن آدم لڑتا رہا رنگوں سے فقط خوشبو، دھنک اور لطافت سے گوندا ہے تیرے تخیل نے میرے وجود کی ڈور کو وفا سے خالی محبت دل کے چٹیل میدان سے بہا لے گئی چاہت خس و خاشاک کی طرح اس محبت کے نقش ڈھونڈ دن چڑھے تاریکی کی طرح وفا میں سمٹی محبت پھیل گئی سر شب، چاندنی کی طرح خامشی جب چار سو چھا گئی، قرین جاں سب تاریکی میں نہا گئے یاروفا پگھل کے موج رواں بن گیا میری روح کی ناؤ کو بہا لے جانے کے لیے وہ دیکھو کیامحبت کا لبادہ پڑا ہے ساحل پر؟ وفا جس نے پچھلے پہر خود کشی کر لی-