آہ
دل پہ لکھنے بیٹھے ہیں حال ٹوٹی تمناؤں کے کچھ روکھی سوکھی یادوں کے کچھ ساۓمحروم تماشائیوں کے ٹھنڈی، تر شاموں میں دل کے پردہ خانوں میں ذات کے حجروں میں بند پلکوں سے کچھ پیچھے آنکھوں کے تہ خانوں میں وقت کی سیاہی جزبات کے صفحے اور شعور کے قلم کی دلریز دھاروں کا اے سبت لالہ! اپنی دلدل تو دیکھ فقط ہاتھ اور آہ رہ گۓ باقی متبسم